Newsletter

تبیین الکتاب تفسیر قرآن استاد سید جواد نقوی

Scroll down
Muntzir Mahdi
Muntzir Mahdi
I`m
  • Residence:
    Pakistan
  • City:
    Lahore
  • Age:
    26

May 10, 2024

12:23 pm

Muntzir Mahdi

پرورش اور تربیب

 اور اس کے لیے خداوند تبارک و تعالی نے نظام پرورش کی وضاحت کی ہے کہ اللہ نے آپ کی پرورش کے لیے اللہ نے کیا اہتمام کیا ہے  پرورش یا تبیب سے مرادجتنی صلاحتیں اللہ نے انسان کے وجود میں رکھی ہیں  ان تمام صلاحتیتوں کو تدریجا، درجہ بہ درجہ  مرحلہ بہ مرحلہ کمال تک پہنچانا، اپنی آخری انتہا تک پہنچانا اس کو تربیب کہتے ہیں پرورش کہتے ہیں وہ جسمانی صلاحیتیں بھی ہیں انسان کی اور معنوی ذہنی و روحانی صلاحیتیں ہیں انسان کی اور اسی طرح سماجی صلاحیتیں انسان کی انسان کے وجود کی خصوصیات میں اہم خصوصیت انسان کا سماجی ہونا ہے اور وہ صلاحیتیں بھی اللہ تعالی نے انسان کے اندر رکھی ہیں۔ صرف روح اور تن نہیں ہیں۔ بلکہ روح و تن روح و جسم کی ترکیب ایک بڑی ترکیب کے لیے آمادگی کے لیے ہے روح و جسم پھر مل کر سماج تشکیل دینے کے لیے ہے امت بنانے کے لیے یہ صلاحیت بھی اللہ تعالی نے انسان کے اندر رکھی ہے اس صلاحیت کو بڑھانا اس کی پرورش کرنا اس کو اپنی کمال تک پہنچانا بھی ربوبیت ہے وتربیب کا حصہ ہے یہ بھی ۔

مفسرین و مترجمین کو پہلے عرب لغت کی طرف رجوع کرنا چاہیے

 آئمہ لغت نے محنت کی ہے قرآنی الفاظ کے اوپر اور بعضوں نے زیادہ دقت کی ہے بعضوں نے انہی کی محنت کو اپنی کتابوں میں منتقل کر لیا ہے شامل کیا ہے بعضوں نے سطحی انداز اپنایا ہے مختلف ہیں درجات علماء کے جنہوں نے لغات قرآن کی تفسیر و تشریح کی ہے دو قسم کی لغات بنیادی ہیں ایک لغت عرب کی بنیادی کتابیں جنہوں نے اصل لغت عرب کی تشریح کی ہے یعنی الفاظ عربی کے بنیادیں اور اصول بیان کیے ہیں اور ان کے معانی واضح کیے ہیں اور ان کے معانی کے تطورات یا مختلف مراحل جو الفاظ نے اور معانی نے طے کیے ہیں لغت میں جو سفر کیا ہے ایک لفظ نے پیدائش کے بعد سے لے کر استعمال تک یا موجودہ زمانے تک یہ بعض آئمہ لغت نے محنت کی ہے بنیادی اور اثاثی   اور قرآن کے مترجمین و مفسرین کو پہلے انہی کتابوں کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ لغت عرب اور پھر لغات قرآن، لغات عرب ساری قرآن میں استعمال نہیں ہوئیں۔ بہت سارے الفاظ ہیں قرآن کریم میں لغت عرب میں رائج ہیں قرآن میں استعمال نہیں ہوئے۔ لیکن جو الفاظ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں ظاہر ہے لغت عرب میں بھی وہ مستعمل ہیں وہ رائج ہیں لغات قرآن میں علیحدہ سے علماء نے اہتمام کیا ہے اور ان کی تشریح کی ہے ان کی بنیادیں ذکر کی ہیں۔ بیشتر نے خود قرآن ہی کے استعمالات کو دلیل قرار دے کر اس کے معنی بیان کر دیے ہیں سیاق  دیکھا ہے کہ آیت کے اندر کیا لفظ استعمال ہوا ہے اور اس آیت کے متناسب لفظ کا معنی کیا ہے اور اس کی آخری شکل یہ بن گئی ہے کہ ایک ہی لفظ اگر قرآن میں سو دفعہ سو آیات میں استعمال ہوا ہے تو اس کو سوطرح سے معنی بھی کیا ہے ایک معنی نہیں کیا چونکہ سیاق دیکھ کر معنی کرتے ہیں اور سیاق مختلف ہوتا ہے

سیاق سے مراد

 سیاق سے مراد کسی لفظ کے استعمال کے لیے جو جملہ بنا ہے اس لفظ کے استعمال سے پہلے کے الفاظ اس لفظ کے استعمال کے بعد والے الفاظ اور اس لفظ کے ساتھ جڑے ہوئے دیگر الفاظ جو مل کر ایک جملہ تشکیل دیتے ہیں اور اس جملے میں ان سارے الفاظ کے معانی کا دخل ہے یہ سیاق کہلاتا ہے لیکن یہ الجھن پیدا کر دیتا ہے اور اسی الجھن کو پھر دوسرے تقلید کرتے ہیں۔ آگے منتقل کرتے جاتے ہیں۔ جیسا بارہا عرض ہوا ہے کہ قرآن میں ایک بہت واضح ہدایت کا نظام موجود ہے جس میں جیسے قرآن کریم کا فرمان ہے کہ بیان ہے تبیان ہے مبین ہے

Posted in Blog
Write a comment
© 2024 All Rights Reserved.
Email: info@creedcreations.pro
Write me a message
Write me a message

    * I promise the confidentiality of your personal information